Thursday 7 July 2011

More Blessed To Give Than To Receive- دینا لینے سے زیادہ مبارک ھے

A wise woman, who was traveling in the mountains, found a precious stone in a stream. The next day she met another traveler who was hungry, and the wise woman opened her bag to share her food. The hungry traveler saw the precious stone and asked the woman to give it to him. She did so without hesitation. The traveler left, rejoicing in his good fortune. He knew the stone was worth enough to give him security for a lifetime. But, a few days later, he came back to return the stone to the wise woman. "I've been thinking," he said. "I know how valuable this stone is, but I give it back in the hope that you can give me something even more precious. Give me what you have within you that enabled you to give me this stone so that i can be a constant example of help for  those who are in need.”
You should remember the words of the Lord Jesus:
‘It is more blessed to give than to receive.  Acts 20:35,
It’s important to remember that “God prospers us not to raise our standard of living, but our standard of giving”. Jesus says that it is “more blessed to give than to receive”. Isn’t it a blessing to know that you’ve helped out someone in need? Doesn’t it make you feel good? I think it feels a lot better to give to help someone else than when someone gives to us, even though that’s great too. It’s always rewarding when you help feed a homeless person or someone in poverty who can barely feed themselves. I think it’s rewarding to go on a trip to a third world country and just help those in need and pour into their lives. Isn’t that what Jesus modeled for us? To feed the hungry and help those in need? We should follow Jesus’ example of service in everything we do. We need to have an attitude of a servant.


دینا لینے سے زیادہ مبارک ھے۔

ایک عورت پہاڑوں میں سے گزر رہی تھی جب اسے ایک قیمتی پتھر ملا۔ اگلے روز اسے ایک اور مسافر ملا جو بھوکا تھا، عورت نے اپنا کھانا مسافر کے ساتھ بانٹنے کے لئیے اپنا بیگ کھولا۔ مسافر نے عورت کے بیگ میں وہ قیمتی پتھر دیکھا اور اس سے وہ پتھر مانگ لیا۔ عورت نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آدمی کو فوراً پتھر دے دیا۔ آدمی اپنی خوشبختی پر رشک کرتا ھوا چلا گیا۔ وہ جانتا تھا کہ پتھر اتنا قیمتی ھے کہ اس کی ساری زندگی آرام سے گزر جائے گی۔ لیکن کچھ دنوں بعد وہ آدمی پتھر واپس کرنے کے لئے عورت کے پاس آیا۔ "میں سوچتا رہا" اس نے کہا، "میں جانتا ھوں کہ یہ پتھر کس قدر قیمتی ھے، مگر میں اس امید پر یہ واپس کرنے آیا ھوں کہ آپ مجھے اس سے بھی قیمتی چیز دیں گی۔ مجھے وہ دے دیجئیے جس کی بدولت آپ نے مجھے یہ پتھر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دے دیا تاکہ میں بھی ضرورت مند لوگوں کے لئیے مدد کی مثال بن سکوں۔"
آپ کو یسوع مسیح کے الفاظ ضرور یاد رکھنے چاہئیں,
"دینا لینے سے مبارک ھے" اعمال 20:35
یہ یاد رکھنا ضروری ھے کہ "خدا ہمارا معیارٍ زندگی بہتر بنانے کے لئیے ہمیں خوشحال نہیں کرتا بلکہ جس پیمانے سے ھم دیتے ھیں اس کو بڑھانےکے لیئے" یسوع کہتا ھے کہ "دینا لینے سے بہتر ھے۔" کیا یہ جاننا ایک برکت نہیں کہ آپ نے کسی ضرورت مند کی مدد کی ھے؟ کیا اس سے خوشی محسوس نیہں ھوتی؟ میرے خیال میں آپ کئی زیادہ بہتر محسوس کرتے ھیں جب آپ کسی کی مدد کرنے کے لئیے دیتے ھیں بجائے اس کہ کوئی ھمیں دے۔ جب آپ کسی ایسے بے گھر کو کھانے کے لئیے مہیا کرتے ھیں جو خود اپنی کفالت نیہں کر سکتا تو آپ اپنا اجر کبھی نہ کھوئیں گے۔ میرے خیال میں اس بات کا اجر بہت بڑا ھے کہ آپ تیسری دنیا کہ کسی ملک کا دورہ کریں اور جو مدد کے طلبگار ھیں ان کی مدد کریں اور برکت کو ان کی زندگی میں اْنڈیلیں۔ کیا اس سب کی لئیے ھی خدا نے ھمیں تخلیق نہیں کیا؟ بھوکوں کو کھانا کھلانے اور بےبسوں کی مدد کرنے کے لئیے؟خدمت کے لئیے ھم جو کچھ بھی کریں اس میں ہمیں یسوع کی پیروی کرنی چاھئیے۔ ھمیں خادم کا رویہ اپنانے کی ضرورت ھے۔

No comments:

Post a Comment