Sunday 31 July 2011

God’s Mercy will never dry up


Sometime back I heard of this interesting example. A small fish lived in a stream in which water was exceedingly decreasing. The fish felt worried that as the water was steadily going down if the stream would dry up altogether all of a sudden. So it complained to God out of anxiety. God asked the fish whether it had enough water to swim. The fish answered that it had; God asked whether there was enough water for the fish to drink. It said there was; Again God asked whether it had enough water to breathe and the fish answered that it had. Then God asked the fish, why it was so anxious when it had everything it needed? Many of us are worried in this way. If you set your faith on God, you can live in joy. His mercy will never dry up. It will be poured on us continuously. If you have lost faith in prayer, resume praying. For God’s mercy endures forever!! "For I know the plans I have for you," declares the LORD, "plans to prosper you and not to harm you, plans to give you hope and a future." Jeremiah 29:11


کچھ عرصہ پہلے میں نے ایک دلچسپ تمثیل سنی۔ ایک چھوٹی مچھلی ایک ندی میں رھتی تھی۔ ندی کا پانی تیزی سے گھٹ رھا تھا۔ مچھلی پریشان ھو گئی کہ جس تیزی سے پانی گھٹ رھا ھے کہیں اچانک کسی دن ندی کا پانی مکمل طور پر سوکھ نہ جائے۔ چنانچہ اس نے گھبرا کر خدا سے شکایت کی۔ خدا نے مچھلی سے پوچھا کہ کیا اس میں تیرنے کے لیے کافی پانی ھے۔ مچھلی نے کہا ہاں ھے۔ خدا نے پھر پوچھا کہ کیا ندی میں اس کے پینے کے لیے کافی پانی ھے۔ مچھلی کا جواب مثبت میں تھا۔ خدا نے ایک بار پھر پوچھا، کیا ندی میں اس کے سانس لینے کے لئے کافی پانی ھے اور مچھلی نے کہا کہ ہاں اتنا پانی ھے۔ تو پھر خدا نے اس سے پوچھا، کہ جب اس کی ضرورت کی تمام چیزیں موجود ھیں تو وہ گھبرا کس بات پر رھی ھے۔  ھم ًمیں سے بہت لوگ اسی طرح کی پریشانی میں مبتلا ھیں۔ اگر آپ اپنا ایمان یسوع پر لگا لیں گے تو آپ شادمانی میں زندگی گزاریں گے۔ اس کا رحم کبھی ختم نہیں ھوتا۔ یہ ھم پر ھمیشہ کے لیے بہے گا۔ اگر آپ دعا میں ایمان کھو چکے ھیں تو دعا کرنا جاری رکھیں کیونکہ خدا کا رحم ہمیشہ ساتھ رھتا ھے۔ "کیونکہ میں تمہارے حق میں اپنے خیالات کو جانتا ھوں خداوند فرماتا ھے یعنی سلامتی کے خیالات برائی کے نہیں تاکہ میں تم کو نیک انجام کی امید بخشوں۔" یرمیاہ 29:11

Saturday 23 July 2011

A Child's faith- ایک بچے کا ایمان


A nurse on the pediatric ward, before listening to the little ones' chests, would plug the stethoscope into their ears and let them listen to their own heart.
Their eyes would always light up with awe, but she never got a response equal to four-year old David's comment.
Gently she tucked the stethoscope into his ears and placed the disk over his heart. 'Listen', she said...'What do you suppose that is?'
He drew his eyebrows together in a puzzled line and looked up as if lost in the mystery of the strange tap - tap - tapping deep in his chest.
Then his face broke out in a wondrous grin and he asked ........
'Is that Jesus Knocking? '
            ایک بچے کا ایمان
بچوں کی وارڈ میں موجود نرس، ھر بچے کے سینے پر ستھیتھسکوپ لگا کر ان کی دھڑکن کا جائزہ لینے سے پہلے ان کے ھی کان مین آلہ لگاتی اور انھیں ان کی دھڑکن سنواتی۔
ان کی آنکھیں ھمیشہ خوشی اور حیرانی سے چمک آٹھتی مگر چار سالہ ڈیوڈ کی بات نے نرس کو دنگ کر دیا۔
بڑی نرمی سے نرس نے اس کے کان میں آلہ لگایا اور اس کا دوسرا حصہ اس کے سینے پر رکھتے ھوئے اسے کہا، " ذرا سنو تو یہ کیا ھو رھا ھے؟"  وہ اپنی دونوں بھویں سکیڑتے ھوئے، ایک ٹک اوپر دیکھنے لگا، جیسے دل کی اتاہ گہرائی سے آتی ھوئی دھک دھک میں کھو گیا ھو۔
اور پھر یک لخت اس کے چیہرے پر حیرانی کی لہر نمودار ھوئی اور اس نے پوچھا، " کیا یہ یسوع کھٹکھٹا رھا ھے؟"


Thursday 7 July 2011

More Blessed To Give Than To Receive- دینا لینے سے زیادہ مبارک ھے

A wise woman, who was traveling in the mountains, found a precious stone in a stream. The next day she met another traveler who was hungry, and the wise woman opened her bag to share her food. The hungry traveler saw the precious stone and asked the woman to give it to him. She did so without hesitation. The traveler left, rejoicing in his good fortune. He knew the stone was worth enough to give him security for a lifetime. But, a few days later, he came back to return the stone to the wise woman. "I've been thinking," he said. "I know how valuable this stone is, but I give it back in the hope that you can give me something even more precious. Give me what you have within you that enabled you to give me this stone so that i can be a constant example of help for  those who are in need.”
You should remember the words of the Lord Jesus:
‘It is more blessed to give than to receive.  Acts 20:35,
It’s important to remember that “God prospers us not to raise our standard of living, but our standard of giving”. Jesus says that it is “more blessed to give than to receive”. Isn’t it a blessing to know that you’ve helped out someone in need? Doesn’t it make you feel good? I think it feels a lot better to give to help someone else than when someone gives to us, even though that’s great too. It’s always rewarding when you help feed a homeless person or someone in poverty who can barely feed themselves. I think it’s rewarding to go on a trip to a third world country and just help those in need and pour into their lives. Isn’t that what Jesus modeled for us? To feed the hungry and help those in need? We should follow Jesus’ example of service in everything we do. We need to have an attitude of a servant.


دینا لینے سے زیادہ مبارک ھے۔

ایک عورت پہاڑوں میں سے گزر رہی تھی جب اسے ایک قیمتی پتھر ملا۔ اگلے روز اسے ایک اور مسافر ملا جو بھوکا تھا، عورت نے اپنا کھانا مسافر کے ساتھ بانٹنے کے لئیے اپنا بیگ کھولا۔ مسافر نے عورت کے بیگ میں وہ قیمتی پتھر دیکھا اور اس سے وہ پتھر مانگ لیا۔ عورت نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آدمی کو فوراً پتھر دے دیا۔ آدمی اپنی خوشبختی پر رشک کرتا ھوا چلا گیا۔ وہ جانتا تھا کہ پتھر اتنا قیمتی ھے کہ اس کی ساری زندگی آرام سے گزر جائے گی۔ لیکن کچھ دنوں بعد وہ آدمی پتھر واپس کرنے کے لئے عورت کے پاس آیا۔ "میں سوچتا رہا" اس نے کہا، "میں جانتا ھوں کہ یہ پتھر کس قدر قیمتی ھے، مگر میں اس امید پر یہ واپس کرنے آیا ھوں کہ آپ مجھے اس سے بھی قیمتی چیز دیں گی۔ مجھے وہ دے دیجئیے جس کی بدولت آپ نے مجھے یہ پتھر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دے دیا تاکہ میں بھی ضرورت مند لوگوں کے لئیے مدد کی مثال بن سکوں۔"
آپ کو یسوع مسیح کے الفاظ ضرور یاد رکھنے چاہئیں,
"دینا لینے سے مبارک ھے" اعمال 20:35
یہ یاد رکھنا ضروری ھے کہ "خدا ہمارا معیارٍ زندگی بہتر بنانے کے لئیے ہمیں خوشحال نہیں کرتا بلکہ جس پیمانے سے ھم دیتے ھیں اس کو بڑھانےکے لیئے" یسوع کہتا ھے کہ "دینا لینے سے بہتر ھے۔" کیا یہ جاننا ایک برکت نہیں کہ آپ نے کسی ضرورت مند کی مدد کی ھے؟ کیا اس سے خوشی محسوس نیہں ھوتی؟ میرے خیال میں آپ کئی زیادہ بہتر محسوس کرتے ھیں جب آپ کسی کی مدد کرنے کے لئیے دیتے ھیں بجائے اس کہ کوئی ھمیں دے۔ جب آپ کسی ایسے بے گھر کو کھانے کے لئیے مہیا کرتے ھیں جو خود اپنی کفالت نیہں کر سکتا تو آپ اپنا اجر کبھی نہ کھوئیں گے۔ میرے خیال میں اس بات کا اجر بہت بڑا ھے کہ آپ تیسری دنیا کہ کسی ملک کا دورہ کریں اور جو مدد کے طلبگار ھیں ان کی مدد کریں اور برکت کو ان کی زندگی میں اْنڈیلیں۔ کیا اس سب کی لئیے ھی خدا نے ھمیں تخلیق نہیں کیا؟ بھوکوں کو کھانا کھلانے اور بےبسوں کی مدد کرنے کے لئیے؟خدمت کے لئیے ھم جو کچھ بھی کریں اس میں ہمیں یسوع کی پیروی کرنی چاھئیے۔ ھمیں خادم کا رویہ اپنانے کی ضرورت ھے۔